Pākistān Kī Naẓariyātī Asās, Nifāz-e-Sharīٴat Aur Madīnah Kī Islāmī Riāsat

0 Ratings

پاکستانی عوام سے ملک کے اساسی نظریہ اور مطلوبہ نظام کے بارے میں سوال کیا جائے تو رائے عامہ کے جائزوں میں عوام کی اکثریت اسلام کو اساسی نظریہ اور شریعت کو مطلوبہ نظام  قرار دیتی رہی ہے ۔

492 in stock

Add to BookShelf

Overview

یہ  کتاب

پاکستانی عوام سے ملک کے اساسی نظریہ اور مطلوبہ نظام کے بارے میں سوال کیا جائے تو رائے عامہ کے جائزوں میں عوام کی اکثریت اسلام کو اساسی نظریہ اور شریعت کو مطلوبہ نظام  قرار دیتی رہی ہے ۔ اس کے باوجود  اس حقیقت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہا جا سکتا  کہ اس معاملہ میں پیش رفت بہت تھوڑی اور سست رفتار رہی ہے۔ جو پیش رفت ہوئی بھی ہے وہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ اس تناظر میں مستقبل میں کسی بھی پیش رفت کے لیےایک اہم کام ان سوالات ، غلط فہمیوں اور اس سے بھی آگے بڑھ کر ان غلط بیانیوں کا جواب دینا ہے جو بعض نام نہاد دانشوروں کی جانب سے اس موضوع پر پیدا اور بیان کی جاتی  رہی ہیں۔

پروفیسرخورشید احمد کے مضامین کا زیرِنظر مجموعہ ان دونوں ضروریات کے حوالہ سے ایک اہم خدمت ہےاور یوں پاکستان کے لیے بہت ہی بنیادی پالیسی مباحث سے متعلق مضامین پر مشتمل ہے۔  کتاب میں شامل ہر مضمون کا اپنا ایک سیاق و سباق ہے ۔لیکن ان تمام کا مرکزی عنوان  پاکستان کی نظریاتی اساس کو مضبوط بنانے اور عملی زندگی میں اس کے اطلاق کے لیے سیاسی و قانونی جدوجہد ہے۔ یوں  یہ تمام مضامین ایک جانب اس جدوجہد کے دوران گزشتہ سالوں کے اہم تاریخی حقائق کو جمع کر دیتے ہیں اور دوسری جانب مستقبل میں پاکستان کی نظریاتی اساس کے حوالہ سے سیاسی و سماجی اور دستوری و قانونی دائروں میں جدوجہد کے لیے مفید رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ افکار خورشید کے عنوان سے آئی پی ایس نے پروفیسر خورشید احمد کی تقاریر اور مضامین پر مشتمل کتب کی جو سیریز شروع کی ہےیہ اس سلسلہ کی پہلی کتاب ہے۔ اس سیریز کی درج ذیل چھ اور کتب بھی شائع  کی گئی  ہیں۔

 (۲-3) دہشت گردی کے خلاف جنگ،پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات  ]جلد اول، جلددوم[   (۴)اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش (5) آئین- اختیارات کا توازن اور طرزِ حکمرانی   (6) پاکستانی معیشت کی صورتحال: مسائل ،اسباب اور لائحہ عمل (7) آئین پاکستان: انحرافات  اور بحالی کی جدوجہد

پروفیسر خورشید  احمد    ۔ ایک تعارف

پروفیسرخورشیداحمد۱۹۸۵ء سے۲۰۱۲ء تک ایک مختصر وقفہ کے علاوہ ۲۲ سال سینیٹ آف پاکستان میں پاکستانی عوام کی نمائندگی کرتے رہے۔۱۹۷۸ء  میں حکومت وقت کی دعوت پر انہوں نے بطور وزیر منصوبہ بندی اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین پاکستانی کی معاشی و اقتصادی منصوبہ بندی میں اہم کر دار ادا کیا ۔ بینالاقوامی اسلامی یونیورسٹی   کے بنیادی ٹرسٹی کی حیثیت سے انہوں نے یونیورسٹی کی خاکہبندی کی ،اسکے علاوہ برطانیہ میں  مارک فیلڈ انسٹی ٹیوٹ آف ہائرایجوکیشن لیسٹر اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد  کے  بانی چیئرمین، یونیورسٹی  آف مینجمنٹ سائنسز  کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین اور اسلامک فاؤنڈیشن برطانیہ  کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔

ایک ممتاز مفکر  اور مصنف کی حیثیت سے پروفیسر خورشید احمد نے اردو  ، انگریزی میں سوسے زائد کتب تدوین و  تصنیف  کی ہیں۔ اسکے علاوہ بیسیوں کتب میں ان کے مضامین شامل کئے گئے ہیں  ۔ صحافت میں ، ماہنامہ چراغ راہ کراچی، نیادور اوراسٹوڈنٹس وائس ان کی زیرِ ادارت شائع ہوتے رہے ہیں ۔پروفیسرخورشید احمد  کی کتب اور مضامین کو دیگر کئی زبانوں  عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی ، جاپانی ، یوگو سلاویہ،    جرمن، انڈو نیشین، ہندی ، چینی ، کورین  اور فارسی وغیرہ میں ترجمہ کر کے شائع کیا گیا ہے ۔

پروفیسرخورشید احمد پر ملائشیاء ، ترکی اور جرمنی کی ممتاز جامعات میں پی  ایچ ڈی کے مقالات لکھے گئے ہیں ۔ جبکہ ان کی تعلیمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ملائے یونیورسٹی آف ملائشیاء نے ۱۹۸۲ءمیں تعلیم پر،لغبرہ یونیورسٹی (Lough borough) برطانیہ نے  ۲۰۰۳ء میں ادب کے شعبہ میں اور   انٹر نیشنل اسلامک  یونیورسٹی  ملائشیاء نے ۲۰۰۶ء میں انہیں اسلامی معاشیات پر پیایچ ڈی کی اعزازیڈگریاں عطا کی ہیں ۔

پروفیسر خورشید احمد  کنگ عبد العزیز یونیورسٹی جدہ کے ایڈوائزر،سوڈان میں اسلامی  قوانین کی تدوین نو کمیٹی کے  ممبر ، رائلاکنامکس سوسائٹی  برطانیہ کے ممبر ، ایسوسی  ایشن آف انٹر نیشنل اکنامکس امریکہ کے ممبر ، اسلامی کونسل آف یورپ کے نائب صدر ، اسلامی ریسرچ اکیڈمی کراچی و لاہور کے چیئرمین،  رائل اکیڈمی فار اسلامک سویلائزیشن  اردن کے ممبر اور نیشنلہجرہ کمیٹی پاکستان  کے  ممبر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔

پروفیسر خورشید احمد کو معاشیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی ترقیاتی بنک نے ۱۹۸۹ء میں اپنا اعلیٰترین ایوارڈ دیا جبکہ بینالاقوامی سطح پر اسلام  کیلئے خدمات انجام دینے پر سعودی حکومت نے ۱۹۹۰ء میں انہیں شاہفیصل ایوارڈ سے نوازا۔امریکن فنانس ہاؤس نے ۱۹۹۸ء میں پرائز ان اسلامک فنانس عطا کیا ۔اسکے علاوہ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں  اعلیٰ سول ایوارڈ ’’نشانِ  امتیاز‘‘ 2010ء میں عطا کیا ہے۔

BOOK DETAILS
  • Binding: Paperback
  • Publisher: IPS Press
  • Language: Urdu
  • ISBN-10: 978-969-448-799-1
  • Dimensions: NA
  • Pages: 248
Customer Reviews

Average customer rating

0 Ratings
Be the first to review “Pākistān Kī Naẓariyātī Asās, Nifāz-e-Sharīٴat Aur Madīnah Kī Islāmī Riāsat”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

There are no reviews yet.

Registration

Forgotten Password?

X